کھوئے ہوئے سونے کی تلاش کریں۔ (طریقہ نمبر7)

جب میں خوش ہوتا ہوں تو دوسروں میں خوشی دیکھتا ہوں۔ میں جب ہمدردی کرتا ہوں تو دوسرے لوگوں میں ہمدردی دیکھتا ہوں۔ جب میں توانائی اور امید سے بھرا ہوا ہوں، تو اپنے چاروں طرف مواقع دیکھتا ہوں۔ جب میں غصے میں ہوتا ہوں، تو دوسرے لوگوں کو غیر ضروری طور پر تنقید کرتے ہوئے دیکھتا ہوں۔ میں ؑغمزدہ یا افسردہ ہوتا ہوں تو میں نے دیکھا کہ لوگوں کی آنکھیں اداس نظر آتی ہیں۔ جب میں تھک جاتا ہوں تو دنیا کو بورنگ اور غیر پرکشش کے طور پر دیکھتا ہوں۔

Always keep yourself motivated اپنے آپ کو ہمیشہ مثبت انداز میں موٹی ویٹ رکھیں ۔۔

میں جو ہوں وہی میں دیکھتا ہوں! اگر میں کراچی یا لاہور میں گاڑی چلا کر شکایت کروں۔ “یہ جگہ کیسی بھیڑ، دھواں سے بھری ہوئی اور گندگی ہے۔ تو میں واقعی اس بات کا اظہار کر رہا ہوں کہ اس وقت میں کس طرح کی بھیڑ، اسموگ سے بھری گندگی میں ہوں۔

اگر میں اس دن حوصلہ افزائی کر رہا ہوتا یعنی موٹی ویٹڈ ہوتا ، اور امید اور خوشی سے بھرا ہوتا۔ تو میں آسانی سے کہہ سکتا تھا، کراچھی یا لاہور میں گاڑی چلاتے ہوئے، “واہ، یہ کیسا ترقی پذیر اور پرجوش شہر ہے۔ یہاں کے لوگ کتنے محنتی ہیں جنہوں نے اس شہر کو کتنا خوبصورت اور پرکشش بنا دیا ہے۔” میں اپنے اندرونی منظر کو بیان کر رہا ہوتا، کراچی یا لاہور کا نہیں۔ ہماری خود حوصلہ افزائی موٹی ویشن اس بات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے کہ ہم اپنی زندگی کے حالات کو کس طرح دیکھتے ہیں۔ ہم چیزوں کو اس طرح نہیں دیکھتے جیسے وہ ہیں، ہم چیزوں کو ویسا ہی دیکھتے ہیں جیسے ہم خود ہیں۔

ہر حال میں ہم اپنے اندر چھپا سونا تلاش کر سکتے ہیں، یا گندگی کی تلاش کر سکتے ہیں۔ اور جو ہم لگن سے ڈھونڈتے ہیں، ہمیں مل جاتا ہے۔ خود حوصلہ افزائی یا موٹی ویشن کا بہترین نقطہ آغاز وہ ہے جو ہم اپنے ارد گرد دیکھتے ہیں۔ اس میں کچھ تلاش کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ کیا ہمیں ہر جگہ موقع نظر آتا ہے؟

کولن ولسن نے کہا، “جب میں صبح آنکھ کھولتا ہوں، تو میرا سامنا دنیا سے نہیں، بلکہ ایک ملین ممکنہ دنیا سے ہوتا ہے۔” یہ ہمیشہ ہمارا انتخاب ہوتا ہے۔ آج ہم کون سی دنیا دیکھنا چاہتے ہیں؟ موقع ہماری زندگی کا سونا ہے۔ آپ کو خوش رہنے کے لیے بس اتنا ہی درکار ہے۔ یہ وہ زرخیز میدان ہے جس میں آپ ایک شخص کے طور پر بڑھتے ہیں۔ اور مواقع ان ذیلی ایٹمی کوانٹم ذرات کی طرح ہوتے ہیں۔ جو صرف اس وقت وجود میں آتے ہیں جب انہیں کسی مبصر کے ذریعے دیکھا جاتا ہے۔ جب آپ انہیں دیکھنے کا انتخاب کرتے ہیں تو آپ کے مواقع بڑھ جائیں گے۔


اپنے تمام بٹنوں کو دبائیں۔ (طریقہ نمبر8)

کیا آپ نے ہوائی جہاز میں سوار ہوتے ہوئے کبھی کسی بڑے ہوائی جہاز کے کاک پٹ میں جھانکا ہے؟ یہ ایک بڑی ونڈشیلڈ کے نیچے بٹنوں، لیورز، ڈائلز اور سوئچز کا متاثر کن ڈسپلے ہے۔

کیا ہوگا، جب آپ سوار ہو رہے تھے، آپ نے پائلٹ کو شریک پائلٹ سے یہ کہتے ہوئے سنا، “جو، مجھے یاد دلائیں، بٹنوں کا یہ سیٹ کیا کرتا ہے؟” اگر میں نے یہ سنا تو یہ میرے لیے ایک مشکل پرواز بنا دے گا۔ لیکن ہم میں سے اکثر اپنی زندگی کو اس طرح چلاتے ہیں، بغیر آلات کے زیادہ علم کے۔ ہم یہ جاننے میں وقت نہیں لگاتے کہ ہمارے اپنے بٹن کہاں ہیں، یا وہ کیا کر سکتے ہیں۔ آج سے، آپ اپنے بٹنوں کو دبانے والی ہر چیز کو نوٹس کرنے کا ذاتی عہد کریں۔ ہر اس چیز کا نوٹ بنائیں جو آپ کو متاثر کرتی ہے۔

Motivation should not be accidental موٹی ویشن حادثاتی نہیں ہونی چاہئے ۔۔

یہ آپ کا کنٹرول پینل ہے۔ وہ بٹن آپ کے ذاتی موٹی ویشن کے پورے نظام کو چلاتے ہی موٹی ویشن حادثاتی نہیں ہونی چاہئے، اگر آپ کسی گانے کو سننا چاہتے ہیں تو اس کیلئے آپ کو ریڈیو، ٹی وی کے اس پروگرام کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اپنی اس خواہش کو کنٹرول کر سکتے ہیں، اس کو پورا کرنے کیلئے مختلف ذرائع استعمال کر سکتے ہیں۔ مثلا آپ یوٹیوب کے ذریعے اپنے موٹی ویشنل گانے سن سکتے ہیں، اگر انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں ہے تو آپ اسے کہیں سے ڈائون لوڈ کر کے اپنے موبائل، لیپ ٹاپ، یا ایم پی تھری ڈیوائس کے ذریعے سن سکتے ہیں۔ آپ ان گانوں کو اپنے گاڑی کی یو ایس بی میں ڈال کر بھی سن سکتے ہیں۔

آپ کو کوئی فلم پسند ہے جسے دیکھ کر آپ کے اندر آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے، اسے دیکھ کر آپ موٹی ویشن حاصل کرتے ہیں۔ تو یقینا آپ کو اس فلم کا نام کسی ڈائری میں درج کر کے رکھنا چاہئے، یہ آپ کیلئے بطور موٹی ویشنل بٹن کے کام کرے گی۔ آپ اس فلم کو چند ماہ کا وقفہ دے کر دوبارہ دیکھیں اور ہر بار آپ کو اس کے اندر سے کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔ اپنے اندر وہی احساس اور جذبہ دوبارہ محسوس کریں گے۔

آپ اپنے آپ کو بہتر کنٹرول کر سکتے ہیں، آپ زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز کرنے اور موٹی ویشنل کیلئے خود کو شعوری طور پر پروگرام کرنا شروع کر سکتے ہیں۔ اپنے کنٹرول پینل کو جانیں اور اپنے بٹنوں کو دبانے کے طریقے سیکھیں۔ آپ اپنے کام کے طریقہ کار کے بارے میں جتنا زیادہ جانیں گے اتنا ہی اپنے آپ کو موٹی ویٹ کرنا آسان ہو گا۔


ٹریک ریکارڈ بنائیں (طریقہ نمبر9)

سٹیو چانڈلر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ایک دن وہ ایک یوٹیلٹی کمپنی کو ایک موٹی ویشنل سیمنار دے رہا تھا۔ ایک وقفے کے دوران انہیں ایک چھوٹے قد کا آدمی جس کی عمر تقریبا 60 سال کے لگ بھگ تھی ملنے آیا۔ اس نے اپنا مسئلہ بتانا شروع کیا اس نے کہا کہ میرا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ایک ہی وقت میں کافی سارے کام شروع کر دیتا ہوں مگر میں انہیں ختم نہیں کر پاتا۔

اس سے پہلے کہ میرا کوئی پراجیکٹ ختم ہو میں کسی دوسرے یا تیسرے میں متوجہ ہو جاتا ہوں۔ جس سے میرا کوئی بھی پراجیکٹ وقت پر ختم نہیں ہوتا۔ مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتائے کہ میں جو بھی کام کروں وہ ختم ہو جائے۔ وہ اپنے کام کو کام کی بجائے اپنے عقیدے کے مطابق لے رہا تھا۔ جیسے وظائف پڑھنے سے آخرت کی کامیابی یقینی بن سکتی ہے بالکل اسی طرح ان وظائف سے دنیاوی کام بھی ہو سکتے ہیں۔

اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں اسے کچھ ایسا بتا سکتا ہوں کہ جس سے میرا یہ مسئلہ حل ہو جائے؟ میں نے اس سے کہا کہ فرض کریں آپ کمپیوٹر استعمال کرنا سیکھنا چاہتے ہیں تو کیا آپ اپنے بستر پر بیٹھ کر کمپیوٹر کمپیوٹر کرنے سے کمپیوٹر سیکھ جائیں گے؟ کیا میرا یہ وظیفہ کمپیوٹر کمپیوٹر کہنا مجھے کمپیوٹر میں ماہر بنا دے گا؟ تو اس کا جواب نفی میں تھا، اس نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کمپیوٹر سیکھے بغیر صرف اس کا نام لے کر کمپیوٹر کے ماہر بن جائیں؟ اس کیلئے ہمیں کسی استاد کی ضرورت ہو گی، جو ہمیں کمپیوٹر کے بارے میں تعلیم دے گا اس کے بعد بار بار پریکٹس کرنے سے ہم بھی کمپیوٹر میں ماہر ہو جائیں گے۔

Have right belief about yourself اپنے بارے میں صحیح اعتقاد رکھیں ۔۔

سٹیو چانڈلر لکھتے ہیں کہ میں نے اس آدمی کو مشورہ دیا کہ اپنے اعتقاد کے نظام کر تبدیل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے آپ کے بارے میں سچائی کو بدل دیں۔ ہمیں سچائی کا سامنا کرنا چاہئے، اور سچائی یہی ہے کہ آپ اچھے فنشر (یعنی کام کر اچھی طرح سے ختم کرنے والے) نہیں ہیں۔ سب سے پہلے اس سچائی کو تسلیم کریں۔ اس کے بعد آپ اپنے مکمل شدہ کاموں کا ایک ٹریک ریکارڈ بنانا شروع کریں۔

آدمی نے میری باتوں کو بڑی توجہ سے سنا۔ اس نے ایک نوٹ بک خریدی اور پہلے صفحے کے اوپر اس نے لکھا “چیزیں میں نے ختم کر دی ہیں” ہر روز اس نے چھوٹے چھوٹے اہداف طے کرنے اور انہیں مکمل کرنے کیلئے ذہن سازی کی۔ جہاں پہلے وہ اپنی اگلی چہل قدمی کو کسی فون کی وجہ سے ختم کر دیتا تھا۔ اب اس نے اپنی چہل قدمی کے مقصد کو پورا کرنے کیلئے فون سننا چھوڑ دیا اور پہلے اپنی چہل قدمی کو پورا کرتا اور پھر اپنی نوٹ بک میں لکھتا کہ آج کے وہ کام جو میں نے ختم کر لئے ہیں۔

 اس آدمی نے جتنی زیادہ باتیں نوٹ کیں وہ اتنا ہی زیادہ پراعتماد ہوتا گیا اور سچ میں وہ ایک کامیاب فنشر بن رہا تھا۔ اور اپنے اس دعوے کو سچا ثابت کرنے کیلئے اس کے پاس ثبوت کے طور پر اس کی نوٹ بک موجود تھی جس پر وہ اپنے کاموں کا ٹریک ریکارڈ بنا رہا تھا۔

انسانی دماغ کے دو حصے ہیں، بالفرض ایک حصہ آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے تو دوسرا آپ کی نفی کرتا ہے۔ آپ کیا سوچتے ہیں اس کی فکر کرنا چھوڑ دیں۔ بلکہ آپ اپنا ٹریک ریکارد بنانا شروع کر دیں۔ جو یہ ثابت کرے کہ آپ اپنے آپ کو جو کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں کرنے کی موٹی ویشن دے سکتے ہیں۔