غیر متوقع طور پر خوش آمدید (طریقہ نمبر10)
ہم میں سے اکثریت اپنے آپ کو بطور تخلیق کار نہیں دیکھتے۔ لیکن سچائی یہی ہے کہ ہم سب کے اندر تخلیقی صلاحیتیں موجود ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ یہ کہتے سنے گئے کہ میرا بھائی بہت ہی اچھا گاتا ہے۔ اس کی آواز میں جادو ہے، وہ اپنی موسیقی بھی خود ترتیب دیتا ہے۔
وہ بہت اچھا تخلیق کار ہے۔ اسی طرح کوئی یہ کہتے سنا جاتا ہے کہ میری بہن بہت اچھی آرٹسٹ ہے۔ اسے پینٹنگز کا وہ ہنر آتا ہے کہ بڑے بڑے پینٹرز اس کی تخلیق کو دیکھ کر عش عش کر اٹھتے ہیں۔ کوئی یہ کہتے ہوئے سنائی دے گا کہ میرے والد محترم جیسا تعلیمی ایکسپرٹ کوئی نہیں۔ وہ ریاضی کو اتنی آسانی کے ساتھ سمجھاتے ہیں کہ بس ایک بار ان سے سیکھ لیا تو ساری زندگی نہیں بھولے گا۔ کوئی یہ کہتے ہوئے سنائی دے گا کہ میرا کزن بہت ہی اچھا انجینئیر ہے۔ وہ ایسی ایسی چیزیں بناتا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

بالکل اسی طرح ہماری کوئی نہ کوئی خوبی دوسرے کے نظر میں ہماری تخلیقی صلاحیت ہے۔ ہم اپنی اس صلاحیت سے بے خبر ہوتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے تخلیقی ہونے کو جانیں۔ تخلیقی ہونے کیلئے ہمارا اصلی ہونا ضروری نہیں ہے۔ درحقیقت، یہ کبھی کبھی یہ سمجھنے میں مدد کرتا ہے کہ کوئی بھی اصل نہیں ہے۔ یہاں تک کہ موزارٹ نے کہا کہ اس نے اپنے زندگی میں کبھی کوئی اصلی راگ نہیں لکھا۔
اس کی دھنیں پرانی لوک دھنوں کا مجموعہ تھیں۔ ایلوس پریسلی کو دیکھیں۔ لوگوں نے سوچا کہ جب وہ پہلی بار منظر پر آیا تو وہ ایک حقیقی اصلی تھا۔ لیکن وہ نہیں تھا۔ وہ صرف پہلا سفید فام شخص تھا جس نے جوش و خروش سے گایا۔ تاہم اس کے گانون کے ورژن اکثر افریقی، امریکی تال اور بلیوز گلوکارون سے براہ راست نقل ہوتے تھے۔ ایلوس نے تسلیم کیا کہ اس کا پورا انداز لٹل رچرڈ، جیکی ولسن اور جیمز برائون کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے گلوکاروں کا مجموعہ تھا۔
اگرچہ ایلوس اصل نہیں تھا، وہ تخلیقی تھا. کیونکہ وہ ایسا تھا۔ غیر متوقع اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ کو اپنے خالق کی شبیہ پر تخلیق کیا گیا ہے۔ تو آپ کو تخلیقی ہونا چاہیے۔ پھر، اگر آپ خود کو تخلیقی کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ اسے اپنے ہر کام میں پروان چڑھانا شروع کر سکتے ہیں۔ آپ ان چیلنجوں کے لیے ہر طرح کے غیر متوقع حل کے ساتھ آنا شروع کر سکتے ہیں جو زندگی آپ پر ڈالتی ہے۔
اپنی ماسٹر چابی تلاش کریں (طریقہ نمبر11)

سٹیو چانڈلر لکھتے ہیں کہ مجھے یہ احساس ہوتا تھا کہ زندگی میں ایک بار کسی نہ کسی کو کامیاب ہونے کے طریقے بتانے کیلئے کوئی نہ کوئی کتاب ضرور بتائی گئی ہوگی۔ جسے پڑھ کر وہ انسان اپنی دنیا بدلنے کو کوشش کرتا ہوگا۔ میں نے ایک دفعہ اپنے ایک دوست ڈاکٹر مائیک کلبریو کو اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ جس نے مجھے ایک کتاب تجویز کی۔ اس وقت تک، مجھے واقعی یقین نہیں تھا کہ کوئی ایسی کتاب ہو سکتی ہے۔ جو آپ کو بتا سکے کہ آپ کی زندگی کو کیسے کام کرنا ہے۔ کتاب کا نام تھا “ماسٹر کی ٹو ریچز بائی “The Master Key to Riches by Napoleon ill” نیپولین ال”۔
اس کتاب کو لے کر میں کافی دیر بیٹھا رہا۔ مجھے ایسی کتابوں پر یا ایسی موٹی ویشن پر کبھی یقین نہیں تھا۔ میں یہ سمجھا تھا کہ ایسی کتابیں ہمیشہ کمزور اور بے وقوف لوگوں کیلئے ہوتی ہیں۔ بالآخر عنوان میں لفظ دولت سے مجھے کتاب پڑھنے پر آمادہ کیا گیا۔ دولت میری زندگی میں ایک بہت ہی خوبصورت اضافہ ہوگی۔ یقینا یہ وہی دولت تھی جس مجھے خوش کرنے اور اپنی پریشانیوں کو مٹانے کیلئے درکار تھی۔
نیپولین کی اس کتاب نے میری دنیا ہی بدل دی۔ اس کتاب کو پڑھنے اور عمل کرنے کے بعد ایک سال کے اندر اندر میری کمائی دگنی ہو گئی۔ نیپولین ہل کے مشورے نے آخر کار مجھ میں ایک آگ بھڑکا دی۔ جس نے میری پوری زندگی بدل دی۔ میں نے جلد ہی ایک ایسی صلاحیت حاصل کر لی جس کا مجھے بعد میں احساس ہوگا۔ وہ خود حوصلہ افزائی یعنی سیلف موٹی ویشن تھی۔
اس کتاب کے مطالعہ کے بعد میں نے نپولین ہل کی دیگر کتب بھی پڑھ لیں۔ میں نے اپنے دوستوں، رشتہ داروں سے جو سیکھا وہ میں نے اپنے دماغ سے مٹا دیا۔ مجھے اٹھتے بیٹھتے، سوتے جاگتے نپولین ہل کی کتب پڑھنا اچھا لگتا ۔ اس لئے وقت نکال کر کتاب پڑھتا۔ میں اپنی سوچ کو مکمل طور پر از سر نو تعمیر کرنے کے عمل میں مصروف تھا۔ میں اپنی زندگی کی پرانے خیالات کو نئی سوچ کے مطابق، زندگی کے لیے پرانے مذموم اور غیر فعال رجحان کو ایک نئے پر امید اور پرجوش نقطہ نظر سے بدل رہا تھا۔

نپولین ہل کہتے ہیں کہ دولت کی سب سے بڑی چابی صرف اور صرف یہی ہے کہ آپ کو اپنے دماغ پر مکمل کنٹرول کرنے کیلئے ضروری نظم و ضبط سے زیادہ یا کم کچھ نہیں چاہئے ہوتا۔ آپ کو یہ بات اپنے ذہن میں بٹھا لینی چاہئے کہ سب سے اہم وہی ہے جس پر آپ کا مکمل کنٹرول ہے۔ اگر آپ اپنے ذہن کو مکمل طور پر کنٹرول کر لیتے ہیں تو پھر پوری زندگی ایک ایڈونچر بن جائے گی۔ یہ ایسا کام تھا جسے کرنے کیلئے میں شروع میں بہت پرجوش تھا۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نپولین ہل کی کتاب آپ کی اپنی کامیابی کی کتاب نہ ہو۔ مگر اس میں یہ بات ضرور ہے کہ آپ اپنی کامیابی کی چابی ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے تو آپ کووہ کتاب ضرور مل جائے گی۔ جس پر عمل کر کے آپ کامیاب زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ ایکہارٹ ٹولے کی پاور آف ناؤ، ٹریس گوس کی کتاب دی لاسٹ ورڈ ان پاور۔ کولن ولسن کی فرینکنسٹین کیسل۔ یانیتھنیل برانڈن کی کتاب دی سکس پلرز آف سیلف اسٹیم ہو سکتی ہے۔
یہ وہ کتب ہیں جن کا مطالعہ کرنے سے آپ کو اپنی کامیابی کی چابی ضرور مل سکتی ہے۔ یہ وہ کتب ہیں جن سے میں نے بے انتہا موٹی ویشن حاصل کی۔ میں نے اپنی زندگی کو بدلا۔ یہ سب میری کامیابی کی سیڑھی بنیں۔ آپ کو اپنی کامیابی کی چابی چاہئے تو آپ کی پسند کے روحانی ادب سے بھی مل سکتی ہے۔ مگر شرط یہ ہے کہ آپ اسے تلاش کرنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں۔