اپنے آپ کو موٹی ویٹ کرنے کے 100 طریقے (قسط نمبر3)
Tell yourself a true lie … اپنے آپ کو جھوٹا سچ بتائیں

سٹیو چانڈلر اپنا واقعہ لکھتے ہیں کہ میری بیٹی کی عمر 12 کے لگ بھگ تھی۔ اس کا نام مارجری تھا اس نے سکول کی عمر میں ہی شاعری پڑھنا شروع کردی۔ وہ سکول میں شاعری کے مقابلوں حصہ لیتی۔ ایک دن سکول والوں نے یہ اسائنمنٹ دی. تمام طالب علم اپنے غیر حقیقی جھوٹ پر ایک نظم لکھیں کہ وہ کتنے عظیم تھے۔
Visualize yourself as you want to be ..اپنے بارے میں تصور کریں جو آپ بننا چاہتے ہیں
انہیں یہ کہا گیا کہ اس نظم میں اپنے بارے میں فرضی باتیں لکھیں۔ یہ سب کچھ بچوں کیلئے بالکل عجیب تھا. مگر انہیں جو بننا تھا انہوں نے اپنے بارے میں وہ لکھا جو وہ ابھی نہیں تھے۔ مگر وہ اپنے مستقبل کا ویژن متعین کر چکے تھے۔ میں نے سب بچوں کی نظمیں سنیں۔ مجھے حیرت ہوئی کہ یہ بالکل ویسے ہی ورژن اور ویژن بنا رہے تھے. جیسا کہ آرنلڈ شوارزنیگر نے اپنے ورژن کے میں بارے میں جھوٹا سچ کہا تھا. کہ وہ ہالی ووڈ کا سٹار بننے جار رہا ہے۔ بچے بھی اپنے آپ سے ایک ایسا ہی جھوٹ کہہ رہے تھے. وہ ویسا بن گئے ہیں جیسا کہ وہ سوچ رہے ہیں۔
بچے اپنے آپ سے “جھوٹ” بول کر وہ ایک وژن بنا رہے تھے کہ وہ کیا بننا چاہتے ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سرکاری اسکول انفرادی کامیابی اور ذاتی کامیابی کے موٹی ویشنل ذرائع بہت دور ہیں. کہ بچوں کو اپنے لیے بڑے تصورات کا اس نظم میں کہا گیا تھا۔ یہ بات بھی بہت واضح ہے کہ سرکاری اسکول اس طرح کے رابطے سے باہر ہیں۔ وہ اس طرح کی ایکٹیوٹی نہیں کرتے۔ جس سے بچوں میں آگ بڑھنے کا حوصلہ ہو۔ وہ بچوں کو نصابی تعلیم تو دیتے ہیں مگر ویژن نہیں دیتے۔

ہمارے بچے جب تعلیم کے حصول سے فارغ ہوتے ہیں تو ان کو آگے بڑھنے کا راستہ نظر نہیں آتا۔ وہ آرنلڈ شوارزنیگر کی طرح کا خود سے بیان کیا گیا جھوٹا سچ نہیں بول سکتے۔ ہمارے ملک میں ڈگریوں والوں کا اضافہ تو ہو رہا ہے مگر ویژن والے افراد کم ہی ہیں۔ جو قومیں ترقی کرتی ہیں وہ سب سے پہلے اپنے بچوں کو زندگی کا مقصد دیتی ہیں۔ جس سے وہ ایک قوم بنتی ہے۔ پھر یہی قوم مل کر ترقی کرتی ہے اور دنیا کی راہنمائی کرتی ہے۔
ہم اور آپ میں سے اکثریت اس حقیقت کو دیکھنے سے قاصر ہے کہ ہم کیا بن سکتے ہیں۔ چانلڈر لکھتی ہیں کہ میری کے سکول والوں نے اس مشکل کا ایک غیر ارادی حل تیار کیا۔ اگر آپ کیلئے اپنے آپ میں صلاحیت کا تصور کرنا مشکل ہے، تو پھر آپ بالکل ویسا ہی کر سکتے ہیں۔ بلکہ کریں جیسا کہ آرنلڈ شوارزنیگر نے کیا۔ آپ فرضی کہانیاں سوچیں اور لکھیں۔ آپ لکھیں کہ آپ کیسا بننا پسند کریں گے۔
What will the subconscious mind do? لاشعوری دماغ کیا کرے گا؟
آپ کا لاشعوری دماغ آپ کیلئے اس جھوٹے سچ کیلئے راستہ نکالنا شروع کر دے گا۔ جس کا تصور آپ کر چکے ہیں۔ یہی خیال آپ کی کامیابی کا پہلا زینہ ثابت ہو سکتا ہے۔ آپ کے لاشعوری خیالات آپ کے دماغ کیلئے جلد ہی ایک بلیو پرنٹ بنانا شروع کر دیں گے۔ اپنے اعلی ترین ذہن کی اس تصویر کے بغیرآپ اس حقیقت میں نہیں رہ سکتے۔ ذہنی خیالات کو جعلی بنائیں جیسا آپ بننا چاہتے ہیں۔ یہ عمل اس وقت تک کرتے رہیں جب تک آپ کا تصوراتی جھوٹ سچ نہ بن جائے۔
طریقہ نمبر 4 اپنی نظریں ہمیشہ انعام پر رکھیں

دنیا کی پریشانیوں میں گھرے ہونے کیوجہ سے ہم میں سے اکثر کبھی بی اس بات پر توجہ نہیں دیتے۔ ہم مسلسل ایک کقسم کی پریشان کن نفسیاتی افراتفری محسوس کرتے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہم ایک ساتھ بہت سی چیزوں کے بارے میں سوچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم اسی سوچ میں الجھے رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمارے روزمرہ کے معاملات سلجھنے کی بجائے الجھتے رہتے ہیں۔
A lot is seen on the screen of the world دنیا کی سکرین پر بہت کچھ دکھتا ہے
یہ بات یاد رکھئے اسکرین پرہمیشہ بہت کچھ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس موضوع پر بھی ایک بہترین موٹی ویشنل گفتگو ہو سکتی ہے۔ ایسی ہی ایک موٹی ویشنل گفتگو سابق ڈیلاس کائوبائی کوچ جمی جانسن نے ۱۹۹۳ میں سپر بائول سے پہلے اپنے فٹ بال کھلاڑیوں سے کی تھی۔ جمی جانسن نے کہا کہ اگر میں ایک کمرے میں دو ضرب چار کا ایک چھوٹا سے برج بنا دوں تو آپ سب لوگ اس پل پر سے گزر جاؤ گے۔ آپ لوگ گرو گے نہیں کیوں کہ آپ کو پتہ ہوگا کہ ہم دو ضرب چار کے راستے پر چلنے جا رہے ہیں۔

لیکن اگر اسے دو بائی چار کے راستے کو دس منزلہ عمارتوں کے درمیان رکھوں تو صرف چند ہی لوگ اسے پار کر سکیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہوگی کہ اس وقت توجہ یعنی فوکس گرنے پر ہوگا۔ یقین جانئیے فوکس ہی سب کچھ ہے۔ آج جس ٹیم پر زیادہ توجہ مرکوز ہے وہی ٹیم جو اس کھیل کو جیتے گی۔ جانسن نے اپنی ٹیم سے کہا کہ وہ بھیڑ، میڈیا یا ہار جانے کے خوف سے دور رہیں۔ لیکن خود کھیل کے ہر پلے پر اس طرح توجہ مرکوز رکھنا جیسے یہ ایک اچھا پریکٹس سیشن ہو۔ اس موٹی ویشنل گفتگو کے بعد لوگوں نے دیکھا کہ کائوبوائز نے 52-17 سے گیم جیت لی اور پہلا انعام حاصل کیا۔
اس کہانی کا ایک نقطہ ہے جو فٹ بال کے کھیل سے بھی آگے لے جاتا ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ زندگی میں اپنی توجہ کھو دیتے ہیں۔ کیونکہ ہم ہمیشہ بہت سے منفی امکانات کے بارے میں پریشان رہتے ہیں۔ دو بہ چار پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے، ہم گرنے کے تمام اثرات کی فکر کرتے ہیں۔ اپنے اہداف پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے ہم اپنی پریشانیوں اور خوف کی وجہ سے پریشان ہو جاتے ہیں۔

لیکن جب آپ اپنی خواہش پر توجہ مرکوز کرتے ہیں تو یہ آپ کی زندگی میں فوکس آ جائے گا۔ جب آپ ایک خوش اور حوصلہ افزا شخص بننے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ تو آپ وہی ہوں گے جو آپ سوچ رہے ہیں۔ اس لئے جیسے جانسن نے اپنی ٹیم کو فائنل میں حوصلہ دیا۔ اپنی پوری ٹیم کی توجہ ونر ٹرافی یعنی انعام اور جیت پر فوکس کرنے کو کہا۔ سب نے ایسا ہی کیا اور فاتح قرار پائے۔

ضروری نہیں ہے کہ آپ کو بھی موٹی ویشنل اسپیکر ہی ملے گا تو آپ ایسا کریں گے، بلکہ یہ تحریر، اور دنیا کے کامیاب ترین لوگ سب آپ کی موٹی ویشن ہیں۔ آپ ان کو دیکھ کر اپنا ٹارگٹ سیٹ کریں۔ آرنلڈ شوارزنیگر کی طرح اپنے لئے جھوٹا سچا خواب دکھائیں اور پھر ڈٹ جائیں۔ ان شاء اللہ آپ کامیاب ہوں گے۔
(جاری ہے، پچھلی قسط پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں ۔ سٹیو چانڈلر کی کتاب “اپنے آپ کو متحرک کرنے کے سو طریقے” سے ماخوذ)