طریقہ نمبر 6 ۔ اپنی زندگی کو آسان بنائیں

اپنی زندگی کو آسان بنانے کا مؤثر طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے کاموں کو اکھٹا کریں۔ یکجا کرنا آپ کو ایک ساتھ دو یا زیادہ مقاصد حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کی مثال اس طرح دی جاسکتی ہے کہ فرض کریں آپ اپنے گھر والوں کیلئے شاپنگ مال سے کچھ خریدنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ گھر میں موجود راشن ختم ہونے والا ہے، آپ کو گراسری خریدنی ہے۔ راشن کے بغیر فیملی مشکل میں پڑ سکتی ہے۔ دوسرا ضروری کام آپ نے اپنے بچوں کی تعلیمی رپورٹس کو بھی پڑھنا ہے۔ ان کی غلطیوں کی اصلاح کرنی ہے۔ آپ کو یقینا یہ احساس بھی ہوگا کہ آپ اپنے بچوں کیساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں، انہیں کسی پارک میں سیر کیلئے لے جانا چاہتے ہیں، ان کے ساتھ کسی اچھے سے ہوٹل میں ڈنر کرنا چاہتے ہیں۔ مگر دفتری مصروفیات بھی آپ کی جان نہیں چھوڑتیں۔ ہفتہ کا آخری دن آپ کا مصروف ترین دن ہوتا ہے کیونکہ اس میں ہی آپ نے سارے کام کرنا ہوتے ہیں۔

آپ کو چاہئے کہ آپ اپنے دن کا آغاز جارحانہ انداز میں کریں۔ ہر دن کو آپ پہلے سے زیادہ مضبوط اور آسان بنانے کیلئے قدم اٹھائیں۔  اس طرح کرنے سے آپ اس قابل ہو جاتے ہیں کہ آپ ان تمام کاموں اور اپنے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کرنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں کہ “میں کیا کچھ ایک ساتھ کر سکتا ہوں”

مجھے یقین ہے کہ آپ کچھ سوچنے کے بعد اس فیصلے پر پہنچیں گے کہ اپنے بچوں کو وقت دینے کیساتھ ساتھ میں گھر کیلئے خریداری کر سکتا ہوں، انہیں کسی اچھے سے تفریحی پارک لے جا سکتا ہوں، واپسی پرکسی بڑے شاپنگ مال سے راشن اور دیگر اشیاء خرید سکتا ہوں۔ اس کے بعد آپ اپنے بچوں کو ڈنر بھی کروا لیں گے۔ آپ اپنے بچوں کیساتھ وقت گزاری بھی کرلیں گے۔ اس طرح آپ کے تینوں مقاصد بھی پورے ہو گئے اور آپ نے اپنے کام کا آسان بھی بنا لیا ۔

بڑے شاپنگ مال میں خریداری کرنے کا ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کا وقت بچ جاتا ہے، آپ کو مختلف دکانوں کے چکر نہیں لگانے پڑتے، اس طرح آپ کا وقت، انرجی اور پیٹرول سب کی بچت ہوتی ہے۔ بچے بھی خریداری کرنا سیکھ جاتے ہیں۔ بچوں کو شاپنگ مال میں جانا، گروسری کی ٹوکری کو بھرنے کیلئے گلیوں  میں اور اوپر نیچے جانا پسند ہے۔ اس لئے آپ کے پاس وقت ہے کہ آپ کسی کافی شاپ، یا جوس کارنر پر بیٹھ جائیں اور انجوائے کریں۔ اپنے بچوں کی سکول رپورٹس نکالیں اور پڑھنا شروع کر دیں۔ اس طرح بچے بھی خوش، آپ کی بطور والد ذمہ داری بھی پوری، اور اپنے بچوں کیساتھ وقت گزاری سے بھی لطف اندوز ہو لیا۔

اسی طرح زندگی آسان بنانے کا طریقہ مارلن ووش ساونت نے اپنی کتاب برین بلڈن میں بھی لکھا ہے۔ وہ مشوری دیتی ہیں کہ ہم مکمل طور پر ہر چھوٹے کام کی ایک فہرست بنائیں جو ہفتے کے آخر میں کرنا ہیں، پھر ان سب کو ایک ہی وقت میں، ایک دلچسپ فوکسڈ ایکشن میں کریں۔ ایک پاگل پن۔ دوسرے لفظوں میں، تمام چھوٹے کاموں کو ایک ساتھ جوڑیں اور ان کو کرنے کو ایک کام بنائیں تاکہ ہفتے کے آخر میں بقیہ حصہ ہماری مرضی کے مطابق بنانے کے لیے بالکل آزاد ہو۔

باب کوتھرانفن کام کے صدر ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں سب سے آسان کام ٹائم منیجمنٹ سسٹم کو پایا ہے۔ اس کا طریقہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ سب کچھ صحیح جگہ پر کریں، اپنے مستقبل کیلئے کوئی غیر ضروری ٹاسک اکھٹے نہ کریں جن کا آپ کو یا آپ کی فیملی کو کوئی فائدہ نہ ہو۔ جو کچھ کرنا ابھی کریں، تاکہ مستقبل میں آپ کے کرنے کیلئے بہت کچھ ہو۔ باب دوران میٹنگ ہی اپنے ڈاکومنٹ پڑھ لیا کرتا تھا اور اس کے بعد تمام سامعین سے گفتگو بھی کر لیا کرتا تھا۔ وہ مکمل طور پر آزاد ہوتا تھا۔ وہ کھل کر بات کرتا تھا۔ وہ ایک ہی وقت میں کئی کام کر لیا کرتا تھا جیسے کسی سے گفتگو کے دوران کسی سے میٹنگ ٹائم طے کرنا، کسی فائل کو پڑھنا اور آپ کے بات کا جواب بھی دینا۔ کتنا ڈرامیٹک لگتا ہے۔ مگر یہ سب باب کوتھر کی ٹائم منیجمنٹ تھی، جس سے اس کی زندگی آسان تھی کیوں کہ اس نے اپنا آج جارحانہ انداز میں شروع کیا ہوتا تھا۔

ہم میں سے زیادہ تر لوگ اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے بے خبر ہوتے ہیں یا پھر وہ اپنی صلاحیتوں پر اعتبار نہیں کرتے کیونکہ ان کے نزدیک کسی ٹاسک کو پورا کرنے کیلئے کئی پیچیدہ مراحل سے گزرنا پڑے گا جس کیلئے بہت زیادہ وسائل اور وقت چاہئے۔ وہ رسک نہیں لیتے۔ مائیکل ایجیلو نے کہا تھا کہ وہ اپنے شاہکار “دی ڈیوڈ” کو اس کھردری چٹان میں دیکھ سکتا ہے جسے اس نے سنگ مر مر کی کان میں دریافت کیا تھا۔ مائیکل نے کہا کہ اس کا واحد کام اب اس سنگ مرمر کو تراشنا تھا اس کے نزدیک اس کا کردار سامنے موجود تھا۔ بس اگر ہٹانا تھا تو اس سنگ مرمر کے اندر موجود غیر ضروری پتھر کے ان ٹکڑوں کو ہٹانا تھا جس کے اندر اس کا کردا “دی ڈیوڈ” موجود ہے۔

مائیکل اینجیلو سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہماری زندگی میں بھی ایسے بے شمار کردار موجود ہیں جو ہمارے بے ترتیب زندگی میں “دی ڈیوڈ” کے مجسمے کے اوپر آئے ہوئے ہیں۔ جیسے مائیکل نے سنگ مرمر کے ٹکٹروں کا تراشا اور غیر ضروری پتھر کی تہوں کو ہٹایا بالکل اسی طرح ہمیں اپنی زندگی میں موجود گرد کو ہٹانا ہے تاکہ ہمارا مستقبل ہمیں صاف نظر آئے۔ اس لئے اپنی زندگی کا آسان بنائیں غیر ضروری چیزوں کو اپنے سے الگ کریں۔ ان کے بوجھ سے نکلیں، غیر ضروری ذمہ داریوں سے جان چھڑائیں۔ جب آپ یہ سب کرنا سیکھ جائیں گے تب آپ اپنی زندگی کا انجوائے کریں گے۔ اللہ کا شکر ادا کریں گے۔ کہ اس نے کتنی حسین دنیا میں آپ کو کتنا حسین پیدا کیا۔ آپ کو وہ سب کچھ دیا جو شاید آپ جیسے کئی لوگوں کے پاس نہیں ہے۔

سٹیوچانڈلر لکھتی ہیں کہ 1984 میں انہیں “سادگی” کی طاقت کا انداز اس وقت ہوا جب وہ ایک انتخابی مہم میں متحدہ کانگریس کے امیدوار جم کولبے کیلئے ٹیلی ویژن اور ریڈیو اشتہارات لکھنے میں مدد کر رہی تھیں۔ چانڈلر لکھتی ہیں کہ اس مہم کے دوران انہوں نے سیکھا کہ کس طرح فوکس، مقصد اور سادگی ایک ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور ایک بہترین نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں۔

سابقہ ​​سیاسی تاریخ کی بنیاد پر، کولبے کے پاس الیکشن جیتنے کا تقریباً 3 فیصد امکان تھا۔ اس کا مخالف ایک مقبول موجودہ کانگریس مین تھا، ایک ایسے وقت میں جب عہدہ داروں کو تقریباً کبھی چیلنجرز سے شکست نہیں ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ، کولبے ایک بڑے ڈیموکریٹک ضلع میں ریپبلکن تھے۔ اور اس کے خلاف آخری حملہ یہ تھا کہ اس نے پہلے بھی ایک بار اسی آدمی جم میکنٹی کو شکست دینے کی کوشش کی تھی اور وہ ہار گیا تھا۔ رائے دہندگان پہلے ہی اس معاملے پر بول چکے تھے۔

کولبے نے خود اس مہم کو اس کے مقصد اور احساس کے ساتھ چلایا۔ وہ اپنے مقصد اور اصول پر ڈٹ گیا، اس کی اس ثابت قدمی کو دیکھتے ہوئے ہم نے بھی انرجی محسوس کی۔ جو شیومیٹ اور میں نے مل کر کولبے کی مہم میں حصہ لیا۔ ہم سب نے اس الیکشن مہم کو مضبوط حکمت عملی اور فوکس کیساتھ جاری رکھا۔ اس مقصد کے حصول کیلئے میڈیا اور اشتہارات نے بہت راہنمائی کی۔ اگرچہ کولبے کے مخالف نے مختلف ٹیلی ویژن اشتہارات میں ۱۵ کے قریب اشتہارات چلوائے۔ جن میں سے ہر ایک مختلف مسئلے کے بارے میں تھا۔ لیکن ہم نے شروع دن سے یہ طے کیا تھا کہ ہم پہلے اشتہار سے لے کر آخری اشتہار تک ایک ہی پیغام پر قائم رہیں گے۔ ہم نے ایک ہی اشتہار کو بار بار چلوایا۔ حالانکہ ہم جانتے تھے کہ جس ضلع میں الیکشن ہونے جا رہا ہے وہ ہمارے مخالفین کا گڑھ ہے۔ مگر ہم نے ہمت نہیں ہاری۔

انتخاب کی کٹھن رات جم کولبے کیلئے فتح کا پیغام لے کر آئی۔ ہم سب نے جشن منایا۔ یہ رات اور فتح ہمارے لئے ایک بہت بڑا پیغام لے کر آئی وہ یہ کہ آپ اپنے مقصد کو جتنا آسان رکھیں گے آپ اتنے ہی مضبوط ہوتے جائیں گے۔ جم کولبے کی فتح بہت بڑی فتح تھی۔ کولبے نے اپنے پیغام کو کبھی پیچیدہ نہیں کیا۔ اپنی سیاست کو مضبوط اور سادہ رکھا۔ وہ بھی اس وقت جب ایسا کرنا غیرمناسب نظر آ رہا تھا۔

آخری بات

آخری بات یہ کہ جب آپ کسی الجھن میں ہوں تو موٹی ویٹ ہونا مشکل ہوتا ہے۔ جب آپ اپنی زندگی کو آسان بناتے ہیں تو آپ اپنے فوکس کو اکھٹا کر سکتے ہیں۔ آپ اپنی زندگی پر بھر پور توجہ دے سکتے ہیں۔ جتنی زیادہ توجہ آپ اپنی زندگی پر دیں گے اتنا ہی زیادہ موٹی ویٹ ہوں گے اور اپنے مقصد کو حاصل کر لیں گے۔