پہلا طریقہ! بستر مرگ سے اٹھیں

سب سے پہلا طریقہ اپنے آپ کو متحرک کرنے کا یہ ہے کہ آپ ایک مشق کریں۔ آپ “اپنے آپ کو بستر مرگ پر سمجھیں” آپ تصور کریں کہ آپ بستر مرگ پر لیٹے ہیں۔ اور یہ بھی تصور کریں کہ مرنے اور اس دنیا کو خیر باد کہنے سے جڑے احساسات و خیالات کو میں خود محسوس کروں۔ اس کے بعد آپ اپنی زندگی میں ان لوگوں کو ذہنی طور پر بلائیں جو آپ کیلئے سب سے اہم تھے۔
اپنے قریبی رشتہ داروں، دوستوں کو بلائیں

آپ محسوس کریں کہ وہ آپ کے بستر کے کنارے کھڑے ہیں اور ایک ایک کر کے ملنے آتے ہیں، آپ کو ان سے اونچی آواز میں بات کرنا پڑتی ہے۔ آپ تصور کریں کے وہ آپ کے بارے میں کیا کہتے ہیں خاص کر اس وقت جب آپ اس دنیا کو چھوڑ کر جانے والے ہیں۔
یقینا جب آپ ایسا کریں گے تو آپ کی آواز آپ کا ساتھ نہیں دے گی، آپ اپنی آواز میں تسلسل اور گرج محسوس نہیں کریں گے۔ یقین کریں آپ کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو جائیں گے۔ آپ محسوس کریں گے کہ یہ زندگی جو آپ نے گزاری ہے وہ آپ کی اپنی نہیں تھی، آپ اس پیار کو محسوس کریں گے جو آپ کھونے جا رہے ہیں۔ یقین کریں اس وقت پیار کا وہ لطف محسوس کریں گے جو پہلے کبھی نہیں کیا۔ آپ پیار لینا اور دینا چاہیں گے جو بالکل سچا، کھرا ہو گا۔
محبت کا ایسا ابلاغ آپ نے پہلے کبھی محسوس نہیں کیا ہوگا۔ جب اس مشکل مشق کے دوران آپ کو احساس ہوگا کہ آپ نے سب سے ضروری کام کتنا چھوڑا ہے۔ اپنی زندگی، اپنے بچوں کے بارے میں کتنے شدید اور شاندار جذبات رکھتے ہیں۔ اس مشق کے بعد یقیننا آپ انتہائی جذباتیت اور گبھراہٹ کا شکار ہوں گے۔ اور آنکھوں کا آنسوئوں سے بھیگ جانا یقینی ہے۔ اور ہو سکتا ہے اس طرح آپ زندگی میں پہلی بار اپنے پر روئے ہوں گے۔
کیا چیز آپ کیلئے واقعی اہم ہے
دل کا غبار ہلکا ہونے کے بعد آپ جان جائیں گے کہ کیا چیز واقعی سب سے اہم اور ضروری ہے اور کون سے رشتے آپ کیلئے اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ جان کر حیرت ہو گی کہ موت زندگی سے زیادہ دلچسپ ہو سکتی ہے۔ آپ کو یہ احساس ہو گیا ہو گا کہ کبھی بھی دل کی بات کو دل میں نہیں رکھنا چاہئے، اپنے پیارے رشتوں کو توڑنے کی جائے انہیں جوڑئیے کیونکہ ابھی تو آپ نے یہ مشق کی ہے
لیکن ایسا ایک دن بھی آئے گا جب ہم سب بستر مرگ پر پڑے ہوں گے۔ اور یہی احساسات دوبارہ جنم لیں گے مگر اس دفعہ ان احساسات کا معاملہ بالکل الگ ہوگا۔ اس مشق کے بعد زندگی کے بہت سے ادھورے کام آپ اپنی زندگی میں ہی پورے کر چکے ہوں گے۔ آپ کسی بھی معاملے کو کل پر نہیں ڈالیں گے۔ آج کا کام آج ہی مکمل کریں گے۔
اپنے آپ کو اس زندگی میں مار لیں، آپ کو زندگی حسین لگنے گی

یہ بات یاد رکھیں کہ اپنی موت کا سامنا کرنے کیلئے اس وقت تک انتظار نہیں کرنا پڑتا جب تک کہ ہماری زندگی ختم نہ ہو جائے۔ درحقیقت، بستر مرگ پر اپنے آخری گھنٹوں کا واضح طور پر تصور کرنے کے قابل ہونا ایک متضاد احساس پیدا کرتا ہے.
نئے سرے سے پیدا ہونے کا احساس — بے خوف خود حوصلہ افزائی کا پہلا قدم۔ شاعر اور ڈائریسٹ ایناس نین نے لکھا، “گہرائی میں رہنے والے لوگ موت سے نہیں ڈرتے۔” اور جیسا کہ باب ڈیلن نے گایا ہے، “وہ جو پیدا ہونے میں مصروف نہیں ہے وہ مرنے میں مصروف ہے۔ (جاری ہے)