Optimal Nutrition – بہترین غذائیت
بہترین غذائیت یا آپٹیمل نیوٹریشن کا مطلب ہے کہ ایک شخص کاربوہائیڈریٹس، چکنائی، پروٹین، معدنیات، وٹامنز اور پانی کی مختلف مقدارات اور متوازن غذا سے حاصل کردہ مناسب غذائی اجزاء حاصل کرتا ہے اور ان اجزا کو استعمال کرتا ہے۔ ہر ضروری غذائیت کی مطلوبہ مقدار صحت اور بیماری کے تغیرات کو پورا کرنے اور غیر ضروری اور اضافے کے بغیر ریزرو سپلائی فراہم کرنے کے لیے متوازن ہونی چاہیے۔

Malnutrition – مال نیوٹریشن
مال نیوٹریشن سے مراد ایک ایسی حالت ہے جو غلط یا ناکافی خوراک کی وجہ سے ہوتی ہے۔ غذائیت کی کمی اور زیادہ غذائیت دونوں ہی غذائی قلت کی شکلیں ہیں۔ غذائی سروے سے پتہ چلتا ہے کہ اوسط امریکی خوراک سب سے زیادہ ہے. پھلوں، سبزیوں، اور دودھ کے کھانے یا دودھ کے متبادل کا استعمال تجویز کردہ مقدار سے کم ہے۔ مزید یہ کہ، غیر مطلوبہ اجزاء جیسے سیر شدہ چکنائی یعنی سیچوریٹڈ فیٹس، الکحل اور اضافی چینی پر مشتمل کھانے کی اوسط امریکی مقدار تجویز کردہ سے کافی زیادہ ہے۔ اس کا لازمی مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ تمام افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔ لیکن یہ کم غذائی انتخاب اور سب سے زیادہ غذائیت کی مقدار کی نشاندہی کرتا ہے۔ چند لوگ بارڈر لائن نیوٹریشن لیول سے کم یا زیادہ مقدار میں غذا کا استعمال کر کے اپنی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔
ایک ایسا شخص جو مطلوبہ غذائی اجزاء کی مقدار سے کم غذا استعمال کر رہا ہو وہ قوت مدافعت میں کمی اور جسمان بیماریوں کا شکار جلدی ہو جاتا ہے۔ ایسے افراد عموما جسمانی میٹابولک تقاضوں کو پورا کرنے، حاملہ ہونے کی صورت میں جنین یعنی فی ٹس کی نشوونما کو پورا کرنے، کسی چوٹ یا اضافی جسمانی مشقت کرنے پران کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کیوں کہ ان کا وجود غذائی کمی کا پہلے سے شکار تھا، مزید ضرورت پڑنے پر اس کا رسپانس آپ کیلئے اچھا نہیں ہوگا۔ غذائی کمی سے مندرجہ بالا افعال درست طور پر انجام نہیں پاتے۔ اس کی دیگر وجوہات بھی بنتی ہیں جن کے سبب کوئی بھی آدمی غذائی کمی کا شکار ہو سکتا ہے۔ ان وجوہات میں کھانے کی خراب عادات، کم خوراک کا استعمال یا پھر دستیاب خوراک کے ساتھ مسلسل دبائو والا ماحول، یا مختلف امراض شامل ہیں۔
Low nutrition – غذائیت کی کمی
غذائیت کی کمی، غذائی قلت کی ایک سب کیٹگری ہے۔ جب غذائیت کے ذخائر ہمارے جسم سے ختم یا کم ہو جاتے ہیں اور غذائی اجزاء اور توانائی کی مقدار روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہوتی ہے یا میٹابولک تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔ دنیا میں ترقی پذیر اور غریب ممالک میں غذائیت میں کمی کا سب سے بڑا مسئلہ غربت اور بیماری ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے حالات میں رہنے والے لوگ خاص کر حاملہ خواتین، دودھ پینے والے بچے، بوڑھے اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی آپ کو ایسے افراد مل جائیں گے جو غذائیت کی کمی کا شکار ہوں گے۔
ریاستہائے متحدہ جس کا شمار دنیا کے امیر ترین ممالک میں ہوتا ہے وہاں پر بھی غریب لوگ بھوک اور غذائیت میں کمی کا شکار ہیں۔ کسی بھی ملک کا ترقی یافتہ ہونا ہی کافی نہیں ہوتا۔ بنیادی ضروری وسائل کا سب کی پہنچ میں ہونا زیادہ ضروری ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ غذائیت کی کمی سرحدوں کی محتاج نہیں ہے۔
غذائیت کی کمی عموما ہسپتالوں میں داخل مریضوں میں بھی پائی جاتی ہے، کیونکہ شدید صدمے، یا دائمی بیماری کی وجہ سے جسم پر دبائو یعنی سٹریس بڑھتا ہے۔ جسم کو ریکوری کیلئے انرجی چاہئے ہوتی ہے مگر روزانی غذائی اجزاء اور توانائی کی مقدار اکثر مریضوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہو سکتے ہیں۔ حالانکہ ہسپتال کی طرف سے فراہم کردہ غذائیت کے لحاظ سے متواز کھانوں اور غذائی امداد کی فراہمی کے باوجود ایسا عام ہے۔ کیونکہ بیماری کی حالت میں مریض اکثر کھانا پینا کم کردیتے ہیں یا چھوڑ دیتے ہیں۔ جو ان کی غذا اور غذائیت میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔
Over Nutrition – زیادہ غذائیت
کچھ لوگ ضرورت سے زیادہ کھاتے ہیں اور ملٹی وٹامنز کا بھی کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کے جسم میں غذائی اجزا کی زیادتی ہو جاتی ہے۔ جسے اوور نیوٹریشن کہتے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ موٹاپا اور دل کے امراض جنم لیتے ہیں۔ ملٹی وٹامنز اور منرلز کا استعمال خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔
American Standards for Dietary Reference Intakes – امریکی معیارات: ڈی آر آئی
نیشنل اکیڈمی آف سائنسز نے اپنے جریدے میں ۱۹۴۱ میں روزانہ کی بنیاد پر خوراک لینے کے امریکی معیارات شائع کئے۔ جس میں ضروری غذائی اجزاء کی کم سے کم مقدار کتنی ہونی چاہئے۔ جنگ عظیم دوم کے دوران قومی خوراک کی فراہمی کی منصوبہ بندی اور خوراک حاصل کرنے کیلئے راہنما کے طور پر شائع کئے گئے، کیونکی جنگ عظیم دوم کے بعد پوری دنیا میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہوئی تھی۔ ملکی دفاع اور بڑھتی آبادی کیلئے خوراک پوری کرنے کیلئے منصوبہ بندی ازحد ضروری ہے۔ امریکہ ان معیارات کو ہر ۵ سے ۱۰ سال بعد دوبارہ جانچ پڑتال کرتا ہے اور اپنے معیارات ترتیب دیتا ہے۔
دوسری جنگ عظیم نے تحقیق کے دروازے کھولے، نئے نئے چیلجز سامنے آئے اس وقت کا سب سے بڑا چیلنج یہی تھا کہ کسی طرح عام آدمی کو صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔ وہ کیا کھائے؟ کتنا کھائے؟ اور کب کھائے تاکہ وہ غذائی کمی کا شکار نہ ہو اور اس کا جسمانی دفاعی نظام بھی ٹھیک کام کرتا رہے۔
اس وقت مختلف اجزاء کے معیارات ترتیب دئے گئے، مثال کے طور پر کسی بھی انسان کو سکروی کے بیمارے سے بچانے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر کتنا وٹامن سی استعمال کرنا چاہئے؟ بالکل اسی طرح لوگوں کو نائٹ بلائنڈنس سے بچانے کیلئے وٹامن اے کی کتنی مقدار چاہئے؟ کس طرح سے بچوں، حاملہ خواتین اور دیگر لوگوں کو فولاد کی کمی سے بچایا جاسکتا ہے؟ کیونکہ جب کسی شخص میں فولاد کی کمی ہوتی ہے تو سب سے پہلا اثر اس کی یاداشت اور فزیکل ورک پر پڑتا ہے۔ ایسا شخص سست الوجود ہوتا ہے، تھوڑا سا کام کر کے جلد ہی تھک جاتا ہے۔
خوراک میں فورٹی فیکیشن کے عمل نے غذائی کمی کا شکار ہونے والوں کو بیلنس ڈائیٹ کی طرف لے آیا ہے۔ اب ہم لوگوں کو گلہڑ کی بیماری سے بچانے کیلئے نمک میں آیوڈین شامل کرتے ہیں۔ فولاد کی کمی پوری کرنے کیلئے فولاد کر آٹے و دیگر بیکری پراڈکٹس میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔ ضروری کیمیائی اجزاء کو خوراک کے ذرائع میں شامل کرنا فورڈ فورٹیفیکیشن کہلاتا ہے۔
Recommended Daily Allowance -آر ڈی اے یا ریک منڈیڈ ڈیلی الائونس
ایک ایسے غذائی اجزاء کا استعمال جو ایک مخصوص عمر اور جنس کے تقریبا تمام یعنی ۹۷۔۵ فیصد لوگوں کو صحت مند رکھ سکتا ہے کو آر ڈی اے یا ریکمنڈیڈ ڈیلی الائونس کہلاتا ہے۔ یہ ریکمنڈیڈ الائونس سالوں کے تحقیق کے بعد سب کیلئے متعین کئے جاتے ہیں۔
Estimated Average Requirement – اسٹی مے ٹیڈ ایوریج ریکوائرمنٹ
یہ خوراک کا وہ پیمانہ ہے جس میں کسی بھی گروپ کے کم سے کم آدمیوں کی ضرورت کو پورا کرے اسٹیمیٹڈ ایوریج ریکوائرمنٹ کو پورا کرتی ہو۔ اس پیمانہ کو آر ڈی اے کے معیار کر بنانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔
Adequate Intake – ایڈی کوویٹ ان ٹیک
ایڈی کوویٹ ان ٹیک تخمینی اوسط ضرورت کہتے ہیں۔ یہ وہ لیول ہوتا ہے جس میں ہمارے پاس زیادہ تحقیق نہیں ہوتی اور یہ خوراک کھانے کا ایک مخصوس لیول سیٹ کرتا ہے جس سے ہمیں آر ڈی اے سیٹ کرنے اور ڈیٹا اپ ڈیت کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ ایڈی کوویٹ ان ٹیک اور آر ڈی اے دونوں مل کر کسی بھی شخص کیلئے خوراک حاصل کرکے صحتمنت رکھنے تعین کرتے ہیں۔
قابل برداشت اپرٹیک لیول۔ یہ انڈیکیٹر کسی بھی عام انسان کیلئے تجویز کردہ نہیں ہے کہ وہ اس انڈیکٹر کے مطابق خوراک لے۔ بلکہ یہ زیادہ سے زیادہ مقدار کا تعین کرتا کہ آپ کس حد تک لے سکتے ہیں۔ اگر اس سے زیادہ خوراک لے لی تو انسانی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کا اطلاق فورٹیفائیڈ فوڈ آئیٹمز اور فوڈ سپلیمنٹس پر ہوتا ہے کہ وہ اس کی کتنی مقدار روزانہ استعمال کر سکتے ہیں۔