توانائی کے ذرائع
انسانی توانائی کی پیمائش حرارت کی اکائیوں جن کو کیلوری یا کیلوریز کہتے ہیں میں کی جاتی ہے۔ ہمارے چھ غذائی اجزاء جن کا ذکر ہم پچھلی قسط میں کر چکے ہیں میں سے تین غذائی اجزا توانائی پیدا کرنے والے ہیں۔ ان میں کاربوہائیڈریٹس، چکنائیاں اور لحمیات یعنی پروٹین شامل ہیں۔ یہ تینوں غذائی اجزاء مائیکرو نیوٹرنٹس بھی کہلاتے ہیں۔

کاربوہائیڈریٹس
غذائی کاربوہائیڈریٹ (جیسے ، نشاستے ، شکر) توانائی کے لئے کاربوہئیڈریٹس یا نشاستے جسم کا بنیادی اور ترجیحی ایندھن فراہم کرتے ہیں۔ کاربوہائیڈریٹ گلائکوجن کی صورت میں جسم انسانی کو فوری توانائی فراہم کرنے کیلئے ذخیرہ ہوتے ہیں۔ کاربوہائیڈریٹس کھانے کی صورت میں جسم انسانی کو ہر گرام کے بدلے جسمانی توانائی کی 4 کلو کیلوری کی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ متوازن غذا کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی خوراک کے تمام ذرائع سے کاربوہائیڈریٹ کو کل کلوکلوریوں کا تقریبا 45 ٪ سے 65 ٪ خوراک میں شامل ہونا ضروری ہے۔
فیٹس یا چکنائیاں
جانوروں اور پودوں دونوں ذرائع سے غذائی چکنائی ہمارے جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے۔ فیٹس کو ہم ثانوی یا اسٹوریج کی توانائی کی دوسری شکل کہ سکتے ہیں۔ یہ شکل زیادہ مرتکز ہے ، جس میں ہر گرام کے بدلے 9 کلو کیلوری حاصل ہوتی ہیں۔ ہمارے جسم کو سب سے زیادہ توانائی چکنائی فراہم کرتی ہیں، مگر ان کا کثرت سے استعمال دل اور خون کی شریانوں کے امراض سبب بنتا ہے۔ ایک متوازن غذائیں تقریبا ۲۵ سے ۳۵ فیصد چکنائی ہونی چاہئے۔
اس چکنائی کا دو تہائی پودوں کے ذرائع سے ہونا چاہئے۔ اس کیلئے ہم ویجیٹیبل آئل، کینولا، سویا بین، مسٹرڈ آئیل، اولیو(زیتون) آئل، کوکنٹ آئل وغیرہ استعمال کر سکتے ہیں۔ پودوں کے ذرائع سے حاصل ہونے والی چکنائیوں میں مانو سیچوریٹڈ اور پولی ان سیچوریٹڈ چکنائیاں ہوتی ہیں۔ جب کے جانوروں سے حاصل کردہ چکنائیاں انسانی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ اس بات کا خیال رکھا جانا چاہئے کہ ۱۰ فیصد سے زیادہ سیچوریٹڈ چکنائیاں ہماری خوراک کا حصہ نہ ہوں۔ ورنہ دل کے امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔
پروٹینز یا لحمیات
لحمیات یا پروٹینز ہمارے جسم میں توانائی فراہم کرنے کے کام کم آتی ہیں۔ پروٹینز کا بہت ہی اہم کام توانائی فراہم کے علاوہ ہمارے جسم کے پیچیدہ معاملات، مثلا مسکولر ڈھانچے، انزائمز، اور ہارمون کی پیداوار اور ان کی نشوونما ہے۔ یہ ہمارے جسم میں سیال مادوں کا توازن قائم کرنے میں مددگار ہوتی ہیں۔ جب ہمارے جسم میں کوئی پیچیدہ عمل شروع ہوتا ہے جیسے کھیل کود، سخت ورزش یا پھر کسی بیماری کی صورت میں جب کاربوہائیڈریٹس اور چکنائیوں کی توانائی نا کافی ہو جائے تب ہمارے مسلز پروٹین بھی توانائی فراہم کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ پروٹین کے ایک گرام سے 4 کلو کیلریز انرجی حاصل ہوتی ہے۔ پروٹینز ہماری خوراک کا 10 سے 35 فیصد حصہ پر مشتمل ہونا چاہئے، تاکہ ہمارے جسم کے افعال احسن طریقے سے ادا ہو سکیں۔ ہمارے جسم کو متوازن توانائی والی غذاء کے پرسنٹیج مندرجہ ذیل ہے۔
کاربوہائیڈریٹس 45 سے 65 فیصد
فیٹس (چکنائیاں) 20 سے 35 فیصد
پروٹیز یعنی لحمیات 10 سے 35 فیصد
ٹشو بلڈنگ پروٹین

پروٹین کا بنیادی کام ٹشو بلڈنگ ہے۔ امینو ایسڈز پروٹین کے بلڈنگ بلاکس ہیں جو جسم کےعضلات (جیسے اعضاء ، پٹھوں ، خلیوں ، خون کے پروٹین) کی تعمیر اور مرمت کے لئے ضروری ہیں۔ ٹشو بلڈنگ ایک مستقل عمل ہے جو جسم کے مضبوط ڈھانچے کی نشوونما اور دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ ہمارے خلیوں کے لئے اہم مادوں کی تخلیق کو بھی یقینی بناتا ہے۔
دوسرے غذائی اجزاء
کئی دیگر غذائی اجزاءعضلات یا ٹشو کی تعمیر اور دیکھ بھال میں معاون ہیں۔ کچھ مثالیں یہاں فراہم کی گئیں۔
وٹامن اور معدنیات۔
وٹامن اور معدنیات ضروری غذائی اجزاء ہیں جو جسم کے بہت سے عمل کو منظم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ ٹشو بلڈنگ میں وٹامن کے استعمال کی ایک مثال کولیجن کی نشوونما میں وٹامن سی کی ہے۔ کولیجن وہ پروٹین ہے جو ریشوں کے ٹشوز میں پایا جاتا ہے جیسے کارٹلیج ، ہڈی میٹرکس ، جلد اور ٹینڈنز۔ دو بڑے معدنیات ، کیلشیم اور فاسفورس ، ہڈیوں کے ٹشووں کی تعمیر اور ان کا سٹریکچر برقرار رکھنے میں حصہ لیتے ہیں۔ ایک اور مثال معدنی آئرن ہے ، جو سرخ خون کے خلیوں میں آکسیجن کیریئر پروٹین ہیموگلوبن کی تعمیر میں معاون ہے۔
ٹشو بلڈنگ۔ فیٹی ایسڈ.
فیٹی ایسڈ اور لپڈس دونوں مل کر جسم کے عضلات کے تعمیراتی بلاکس ہیں۔ یہ چکنائیاں تمام خلیات کے جھلیوں کی تعمیر اور ان کی ساخت کو برقرار رکھنے کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ خوراک میں موجود ایسے غذائی اجزاء جو صرف چکنائی میں حل ہوتے ہیں ان کو اپنے اندر جذب کر کے جسم کے مختلف حصوں تک پہنچاتی ہیں۔ پودوں سے حاصل کردہ چکنائی ہمارے جسم کیلئے انتہائی مفید ہے۔ ایسے اجزاء جو چکنائی میں حل پذیر ہوتے ہیں ان کو فیٹ سالوبل اجزاء کہا جاتا ہے۔
ضابطہ اور کنٹرول
جسم میں متعدد کیمیائی عمل جو توانائی اور تعمیراتی ٹشو کی فراہمی کے لئے ضروری ہیں کو جسم انسانی انتہائی احتیاط سے کنٹرول کرتا ہے۔ جن میں ہمارے جسم کے کئی ریگولیٹری افعال شامل ہیں۔ اور یہ سب افعال خود بخود ہمارے جسم میں ہو رہے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ ان سب کو ایسا کرنے کا حکم کس نے دیا؟ کون ہے وہ جس نے انتا پیچیدہ نظام بنایا جو ایک بار شروع ہو جائے تو چلتا رہتا ہے؟ یہ کبھی تھکتا نہیں دن ہو یا رات یہ اپنا کام کر رہا ہے۔ یقینا اس کا جواب ہے کہ جس نے یہ سب شروع کیا وہی خدا یعنی اللہ ہے۔ جس نے نہ صرف ہمارے جسم کے اس نظام کر خودکار بنایا بلکہ اس پوری کائنات کو بھی خودکار بنایا ہے۔
وٹامنز
ہمارے جسم میں خلیوں کی توڑ پھوڑ اورتعمیر کا کام مسلسل جاری ہے جسے میٹابولزم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وٹامن ہمارے جسم کے میٹابولزم کے دوران کیمیائی رد عمل میں بطور کوانزائم (معاون خامرے) کام کرتے ہیں۔ یہ کوانزائم ہمارے جسم کے ہر خلیے میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ وٹامن بی کمپلیکس کہلاتے ہیں۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ ہمارے جسم میں وٹامن بی کمپلیس کے ساتھ ساتھ دیگر وٹامنز بھی شامل ہوں۔ یہ وٹامن بی کمپلیکس ہمیں اے ٹی پی یعنی اڈینوسین ٹرائی فاسفیٹ فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
معدنیات یا منرلز
بہت سے معدنیات سیل یعنی خلیے کے میٹابولزم میں خامروں یعنی انزائمز کے ساتھ کوانزائم عوامل کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، کوبالٹ ، جو وٹامن بی 12 (کوبالامین) کا مرکزی اجزاء ہے ، ہیموگلوبن کی تشکیل کے لئے ہیم کی ترکیب میں اس وٹامن کے ساتھ کام کرتا ہے۔
پانی اور فائبر
پانی اور فائبر بھی ریگولیٹری ایجنٹوں کے طور پر کام کرتے ہیں۔ در حقیقت ، پانی خود زندگی کا بنیادی ایجنٹ ہے ، جو تمام میٹابولک عملوں کے لئے ضروری بنیاد فراہم کرتا ہے۔ بالغ جسم میں تقریبا 50 ٪ سے 70 ٪ پانی ہے۔ پانی ہماری کھائی جانے والی خوراک کو ہضم کروانے میں انتہائی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ خوراک کے اجزا جو پانی میں حل پذیر ہیں ان کو انتڑیوں سے خون کی نالیاں تک پہنچاتا ہے۔ اس عمل کر ابزاربشن کہتے ہیں۔ (جاری ہے۔۔ پچھلی پوسٹ پڑھنے کیلئے لنک پر کلک کریں )